giovedì 14 gennaio 2016

کمپنیوں کو واٹس ایپ صارفین کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی کی اجازت

جیسے جیسے انٹر نیٹ پر دہشت گردی اور سائبر کرائم کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے ویسے ویسے حکومتیں خفیہ طور پر یا پھر قوانین کے ذریعے صارفین کی معلومات حاصل کر رہی ہیں اور اب ایک نئے قانون میں عدالت نے کمپنیوں کو اپنے ملازمین کے پرائیویٹ ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
یورپی یونین کی ایک عدالت نے حکم دیا ہے کہ برطانیہ بھر میں کمپنیاں اپنے ملازمین کے واٹس ایپ اور دیگرمیسجنگ سروس پر ذاتی پیغامات کوبھی پڑھ سکتی ہیں۔ یورپین کورٹ آف ہیومین نے ایک کمپنی کی جانب سے دائر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کام کے اوقات اپنے ملازمین کے پیغامات پڑھ سکتی ہے اور ایسا کرنا ان کا حق ہے۔
رومانیہ کے ایک ملازم کو کمپنی نے کام کے دوران اپنی منگیتر اور بھائی سے میسجنگ کرنے پر نوکری سے نکال دیا تھا جس پر اس نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ ججز کا کہنا تھا کہ کمپنی کے ملازم نے نوکری کے اوقات کے دوران مسیجنگ سروس پر اپنی منگیتر کے ساتھ چیٹنگ کے دوران پروفیشنل نمبرز کا تبادلہ کرکے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے نے برطانیہ بھر میں اب ہر کمپنی کے لیے اپنے ملازمین کے ذاتی میسجنگ کو جاننے کا راستہ کھول دیا ہے اور عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کردیا ہے کہ جب کوئی ملازم کام پر ہوتا ہے تو اس دوران اس کی میسجنگ کو کمپنی کا دیکھنا حق ہے اور کمپنی ایسے تمام میسجز کے بارے میں اپنے ملازم سے پوچھ گچھ کرسکتی ہے۔ اس فیصلے سے 8 میں سے ایک جج نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کمپنیوں کو اس بات کی اجازت دینا یا پھر کام کے دوران ذاتی مسیجنگ پر پابندی لگانا ملازمین کے ذاتی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

Nessun commento:

Posta un commento