وہ آدمی 12 ارب ڈالر کے بدلے پاکستان کا ایٹمی پروگرام فروخت کرنا چاہتا تھا

Unas 09:09:00

پاک فوج کے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اسلم بیگ کا کہناہے کہ 1990ء میں محترمہ بے نظیر بھٹو ان کے پاس جی ایچ کیو میں آئیں اور انہیں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے کی تجویز دیتی رہیں اور مارشل لاء کے نفاذ کے بعد اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتی رہیں چونکہ یہ ان کی بچگانہ حرکات تھیں اس لئے میں نے ان کی باتوں کو سنجیدگی سے نہ لیا۔ اس گفتگو کا ریکارڈ جی ایچ کیو میں بھی موجود ہے اور میرے پاس بھی موجود ہے۔ یہ بات سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنی نئی کتاب ’’نوشتۂ پس دیوار‘‘ میں لکھی ہے جو اُن کے جیل کے ایام کی ڈائری پر مشتمل ہے۔ مخدوم جاوید ہاشمی کی اس کتاب میں ڈائری کی صورت میں لکھی گئی متنوع تحریریں شامل ہیں جو ہر قسم کے سیاسی اور ذاتی موضوعات پر محیط ہیں۔ 619 صفحات پر مشتمل اپنی اس کتاب میں مخدوم جاوید ہاشمی رقم طراز ہیں۔ ’’اخباروں میں پاکستان کے سابق کمانڈر انچیف (مخدوم صاحب نے چیف آف آرمی سٹاف کیلئے یہی لفظ استعمال کیا ہے) اسلم بیگ کا عجیب و غریب بیان چھپا تھا انہوں نے یہ بیان محترمہ بے نظیر بھٹو کے اس بیان کے جواب میں جاری کیا کہ اسلم بیگ صاحب 12 ارب ڈالر میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا سودا ایران کے ساتھ کرنے کو تیار تھے۔ اسلم بیگ صاحب نے جواب میں کہا کہ اس طرح کے بیان سے محترمہ ایران کو بدنام کرکے امریکہ کو خوش کرنا چاہتی تھیں۔ جاوید ہاشمی نے لکھا ہے کہ اخبار نویسوں کو پیپلز پارٹی کے رہنماؤں یا خود محترمہ بے نظیر بھٹو نے کوئی جواب دینا مناسب نہیں سمجھا۔ اخبار کے حوالے سے ایک اور جگہ جاوید ہاشمی لکھتے ہیں، ایک خبر میں کہا گیا تھا کہ نیب نے بے نظیر کے خلاف سوئٹزر لینڈ کی عدالت کو مقدمے کی سماعت بہتر کرنے کی اپیل دائر کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ پیپلز پارٹی پر حکومت سے ڈیل کرنے کیلئے دباؤ بڑھانے کا حربہ ہے۔ پیپلز پارٹی کو ادھ موا کرکے اسے اقتدار کے چند چھیچھڑے ڈال دیئے جائیں گے جس کیلئے اس پارٹی کے کچھ لوگ تیار بھی ہوچکے ہیں، بے نظیر کا سیاسی کردار اس ڈیل کے بعد بالکل ختم ہو جائے گا۔ میرے خیال میں محترمہ کی سیاسی سوجھ بوجھ انہیں اس حد تک نہیں جانے دے گی، اگر ایسا ہوا تو یہ پیپلز پارٹی کا آخری دور اقتدار ہوگا۔ جاوید ہاشمی نے لکھا ہے: آج کے اخبارات میں جنرل پرویز مشرف کے انڈیا کے ٹیلی ویژن کو دیئے گئے انٹرویو کا بھی بڑا چرچا تھا جس میں انہوں نے کشمیر پر پاکستان کے دعوے سے دستبرداری کا اعلان کیا اور تجویز پیش کی کہ کشمیر کو ایک آزاد خطہ قرار دیدیا جائے۔ پرویز مشرف صاحب اپنے تمام کارڈ کھولتے جا رہے ہیں لیکن دوسری طرف سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں آیا۔ پاکستان کے پاس اب متبادل تجاویز دینے کی گنجائش نہیں رہی۔

Share this

Related Posts

Previous
Next Post »