ٹوکیو، ہونولولو (مانیٹرنگ ڈیسک)آپ اگر سال کے آخری دن کی اختتامی کچھ ساعتوں میں سو جائیں تو یقیناجب آپ نیند سے بیدار ہوں گے تو سال نو شروع ہو چکا ہو گا اور آپ گزشتہ برس کے سوئے ہوئے نئے سال میں جاگیں گے، اس میں کوئی اچنبھے کی بات بھی نہیں ہے۔ لیکن اگر جہاز نئے برس میں اڑان بھرے اور پچھلے برس میں لینڈ کرے تو یہ بات واقعی حیران کن لگے گی اورکسی حد تک چکرا کر رکھ دینے والی بھی ہے۔ ممکن ہے کہ بہت سے لوگوں کو یہ بات حقیقت سے دوربھی لگے کہ ایسا ہونا کسی صورت ممکن نہیں ہے کہ جہاز 2016ء میں اپنی منزل کی جانب پرواز بھرے اور جب اپنی منزل پر لینڈ کرے تو سال 2015ء ہو۔
اگر آپ کا ذہن بھی اسی کشمکش کا شکار ہے کہ یہ بات ناممکنات میں سے ہے توتھوڑا صبر رکھیں ، یہ خبر پڑھنے کے بعد آپ بھی سمجھ آجائے گی کہ ایسا کیوں ہے۔ ہوائی ایئرلائیز کی پرواز HA-458 نے 2016ء میں جاپان کے شہر ٹوکیو سے اڑان بھری لیکن جب اس نے امریکی شہر ہونولولومیں لینڈ کیا تو سال 2015ء چل رہا تھا۔ ایسا اس لئے ممکن ہوا کہ جاپان اور امریکہ کے شہر ہونولولو کےمعیاری وقت میں 19گھنٹوں کا فرق ہے اور امریکہ جاپان سے 19گھنٹے پیچھے ہے، ٹوکیو سے ہونولولو کا کل فضائی سفر 6گھنٹے اور 30منٹ پر محیط ہے۔ فلائیٹHA-458 جاپان کے وقت کے مطابق یکم جنوری 2016ء کی صبح تین بجے اپنی منزل (ہونولولو) کی طرف محو پرواز ہوئی،اس وقت امریکی شہر ہونولولو میں 31دسمبر2015ء اور وقت صبح کے آٹھ بج رہے تھے، جہاز اپنا مطلوبہ فاصلہ طے کر کے امریکہ میں لینڈ کیا تو اس وقت ہونولولو میں دوپہر کا ڈیڑھ بج چکا تھا اور سال 2015ء تھا۔
اگر آپ کا ذہن بھی اسی کشمکش کا شکار ہے کہ یہ بات ناممکنات میں سے ہے توتھوڑا صبر رکھیں ، یہ خبر پڑھنے کے بعد آپ بھی سمجھ آجائے گی کہ ایسا کیوں ہے۔ ہوائی ایئرلائیز کی پرواز HA-458 نے 2016ء میں جاپان کے شہر ٹوکیو سے اڑان بھری لیکن جب اس نے امریکی شہر ہونولولومیں لینڈ کیا تو سال 2015ء چل رہا تھا۔ ایسا اس لئے ممکن ہوا کہ جاپان اور امریکہ کے شہر ہونولولو کےمعیاری وقت میں 19گھنٹوں کا فرق ہے اور امریکہ جاپان سے 19گھنٹے پیچھے ہے، ٹوکیو سے ہونولولو کا کل فضائی سفر 6گھنٹے اور 30منٹ پر محیط ہے۔ فلائیٹHA-458 جاپان کے وقت کے مطابق یکم جنوری 2016ء کی صبح تین بجے اپنی منزل (ہونولولو) کی طرف محو پرواز ہوئی،اس وقت امریکی شہر ہونولولو میں 31دسمبر2015ء اور وقت صبح کے آٹھ بج رہے تھے، جہاز اپنا مطلوبہ فاصلہ طے کر کے امریکہ میں لینڈ کیا تو اس وقت ہونولولو میں دوپہر کا ڈیڑھ بج چکا تھا اور سال 2015ء تھا۔
آپ اس غور طلب سوال کے پیچھے چھپی اصلی کہانی جان چکے ہیں ۔
ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ آپ اس سے محظوظ ہوئے ہیں اور اب آپ بھی اس حقیقت سے بے خبر دوستوں سے یہ سوال پوچھ کر ان کو بھی وقتی طور پر پریشان کرسکتے ہیں اور انہیں وجہ بتاکر داد وصول کرسکتے ہیں۔
Nessun commento:
Posta un commento